ہماری ویب سائٹ سرکاری طور پر کرناٹک میں شروع کی گئی ہے۔

انجمن ترقی اردو (ہند) کرناٹک

جنوبی ہند میں اردو کی ابتدا، ارتقاء اور مسائل

انجمن ترقی اردو (ہند) کرناٹک

جنوبی ہند میں اردو کی ابتدا، ارتقاء اور مسائل

انجمن ترقی اردو (ہند) کرناٹک

جنوبی ہند میں اردو کی ابتدا، ارتقاء اور مسائل

انجمن ترقی اردو (ہند) کرناٹک

جنوبی ہند میں اردو کی ابتدا، ارتقاء اور مسائل

انجمن ترقی اردو (ہند) کرناٹک

جنوبی ہند میں اردو کی ابتدا، ارتقاء اور مسائل

انجمن ترقی اردو (ہند) کرناٹک

جنوبی ہند میں اردو کی ابتدا، ارتقاء اور مسائل

جنوبی ہند میں اردو کی ابتدا، ارتقاء اور مسائل

انجمن ترقی اردو ہند کرناٹک کا تعارف

” انجمن ترقی اردو (ہند)” ایک قدیم انجمن ہے جو اُردو کی بقاء ، تحفظ اور ترقی کے لئے قائم کی گئی تھی- 1903 میں جب آل انڈیا محمڈن ایجوکیشنل کانفرنس دہلی میں منعقد ہوئی-اس کانفرنس کے کئی شعبے قائم کئے گئے-ایک شعبہ علم قائم ہوا-جس کا مقصد اردو زبان کی ترقی تھا-اس طرح” انجمن ترقی اردو (ہند)” پیدا ہوئی- ملک کی مشہور اور عظیم شخصیات مولانا ابوالکلام آزاد، حکیم اجمل خان، مولانا شبلی نعمانی، مولانا الطاف حسین حالی، مولوی عبدالحق وغیرہ نے اس ادارے کی سرپرستی فرمائی-ملک کی کئی ریاستوں میں ” انجمن ترقی اردو ” کی شاخیں قائم ہوئیں اور کئی ریاستوں کے نوابوں ، امراودانشوران نے اس کی سر پرستی فرمائی- کرناٹک میں بھی انجمن ترقی اردو(ہند) کی شاخ قائم ہوئی-اس وقت کے وزیربرائے ٹرانسپورٹ جناب محمد علی مہتاب علی، روز نامہ پاسبان کے بانی جناب اسماعیل تابش یم یل سی، جناب یس ایم احمد تاج، جناب شیخ محمد مصلح الدین، جناب سی آر محمد سید سیف الدین یم یل سی، جناب امامی صاحب وغیرہ شخصیات نے اس انجمن کی سرپرستی فرمائی ہے-اُردو کی ترقی اور تحفظ کے لئے کام کیا-انجمن ترقی اردو کےطرف سے اپریل 26 اور 27-1975 میں لال باغ کے گلاس ہاؤز میں دو روزہ عظیم الشان آل انڈیا مشاعرہ منعقد کیاگیا-اس وقت کے گورنر موہن لال سکھاڈیہ نے اس مشاعرہ کا افتتاح کیا-دوسرے دن کے مشاعرہ میں وزیر اعلیٰ دیوراج ارس مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک رہے-اس یاد گار مشاعرہ کو کرناٹک کے گورنر اور وزیر اعلیٰ نے خوب سراہا اور اسے ایک تاریخی مشاعرہ قرار دیا-اس موقع پر وزیر اعلیٰ دیوراج ارس نے کرناٹک میں اردو اکادمی قائم کرنے کا اعلان کیا-کرناٹک اردو اکادمی یکم جون 1977 میں قائم ہوئی-اس طرح انجمن ترقی اردو(ہند) کی کاوشوں سے کرناٹکا اردو اکادمی قائم ہوئی- اس یادگار مشاعرے میں ملک کے ممتاز اور مشہور شعرائے کرام شریک رہے-جن میں صباء افغانی، علی سردار جعفری ، خمار بارہ بنکوی، اسلم اکبر آبادی، محترمہ عزیز النساء ، صلاح الدین نیر حیدر آبادی، اظہار افسر مظفر نگری، مبشر قریشی بنگلور، جان نثار اختر، عزیز قیسی، عالم فتح پوری، گلزار دہلوی ، طارق بدایونی علی گڑھ، ڈاکٹر ظہیر احمد صدیقی دہلوی، حفیظ میرٹھی ہلال سیوہاردی، شمس مینائی، شاہد بجنوری، حنیف کلیم، سلیمان خطیب ، ڈاکٹر زبیر رضوی وغیرہ شریک تھے-

کرناٹک میں جب گوکاک کمیٹی نے حکومت کو رپورٹ پیش کی تو اس میں لسانی زبانوں خصوصاََ اردو زبان کو نظر انداز کئے جانے کا خطرہ تھا- اس کو محسوس کرتے ہوئے ” انجمن ترقی اردو” حرکت میں آئی-31جنوری 1982ء میں ایک ہنگامی میٹنگ طلب کرکے جناب محمد علی صاحب کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دے کرگوکاک کمیٹی رپورٹ میں اُردو کو نظر انداز کئےجانے سے متعلق  حکومت کو متوجہ کرنے کے لئے ایک میمورنڈم پیش کیا گیا- انجمن ترقی اردو کرناٹک کی سر گرمیاں گزشتہ ایک عرصہ سے دھیمی پڑگئ تھیں-جناب عبدالحمید اورجناب خلیل فتح نے انجمن کی سرگرمیوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کی لیکن کام آگے بڑھ نہیں پایا-اب  روز نامہ پاسبان کے زیر اہتمام آل انڈیا مشاعرے منعقد کروائے تھے جو کامیاب اور یادگار رہے-انہوں نے ریاست کے کئی ادباء و شعراء کی مجموعہ کلام طبع کرکے شائع کرائیں ہیں-آپ اردو زبان و ادب کی خدمت کا جذبہ رکھتے ہیں-انہوں نے ریاست کے تما م اضلاع کے اردو دانوں کو اعتماد میں لے کر ” انجمن ترقی اُردو ہند کرناٹک” کو دوبارہ زندہ کرنے کا بیڑہ اٹھایا ہے-
عصر حاضر کے تقاضوں کے پیش نظر 14 مئی 2022 بروز ہفتہ انجمن ترقی اردو ہند کرناٹک کے ویب سائٹ کا اجراء پدم شری اخترالواسع چیرمین خسرو فاؤنڈیشن سابق صدر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھ پور کے ہاتھوں ڈاکٹر کے رحمٰن خان صاحب سابق مرکزی وزیر اور جناب رضوان ارشد صاحب یم یل اے شیواجی نگر بنگلور کی موجودگی میں عمل میں آیا اس اجلاس کی صدارت محمد عبید اللہ شریف صاحب نے کی- 

ادرایہ – انجمن ترقی اردو ہند کرناٹک کی تاریخ

اردو زبان ہندوستان کی مشترکہ زبان اور یہاں کی گنگا جمنی تہذیب و ثقافت کی علمبر دار ہے -اپنے لہجے کی ملاحت و شیرینی کے سبب اس زبان کو عالمیگر مقبولیت حاصل ہے- دنیا کےبیشتر حصوں میں یہ زبان بآسانی بولی اور سمجھی جاتی ہے- اس زبان کی عالمگیریت سے کسی کو انکار نہیں- البتہ اس کے نقطہء آغاز یعنی اس زبان نے کہاں جنم لیا اور اس کی نشوونما اور پرورش میں ہمارے ملک ہندوستان کے کس خطے نے نمایاں کردار ادا کیا ہے، اس سے متعلق متفقہ طور پر کوئی بھی رائے مدلل طور پر ثابت نہیں ہوتی ہے کہ اصل میں یہ کہاں پیدا ہوئی، پلی بڑھی-کسی بھی زبان کو عوام و خواص میں اپنی شناخت اور اپنی پہچان بنانے میں ایک مدت لگ جاتی ہے-اس دوران اسے کئی مراحل سے گزرنا پڑتا ہے- ترمیمات و اضافتوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے- بالآخر ایک مدت بعد کوئی بھی زبان اپنے ایک خاص رنگ روپ میں وجود پاتی ہے-آج ہماری زبان اردو دنیا کی دوسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان کا درجہ حاصل کرچکی ہے جو واقعی ہم اردو والوں کے لئے بڑی فخر کی بات ہے-اس کے مزید فروغ و ترویج کے سلسلے میں انجمن ترقی اردوکرناٹک نے یہ سیمینار منعقد کیا ہے-اس میں اردو  کے بلند پایہ اور قد آور قلمکاروں نے اپنے مقالہ جات پیش کئے ہیں جن میں ان حضرات نے اردو کی ابتداوارتقاء کے موضوع پر بڑی عرق ریزی سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے- جن کے مطالعے سے ایک قاری اردو زبان کی ابتداو ارتقا کے متعلق کار آمد معلومات حاصل کرسکتاہے-
اردو کی ابتدا و آغاز کے بارے میں کئی مختلف نظریات ملتے ہیں یہ نظریات آپس میں اس حد تک متضاد ہیں کہ انسان چکرا کر رہ جاتا ہے- ان مشہور نظریات میں ایک بات مشترک ہے کہ ان میں اردو کی ابتدا کی بنیاد بر صغیر ہند و پاک میں مسلم فاتحین کی آمد پر رکھی گئی ہے اور بنیادی استدلال یہ ہے کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کی ہند میں آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات و تاثر سے ہوا اور ایک نئی زبان معرض وجود میں آئی جو بعد میں اردو کہلائی- کچھ ماہرین لسانیات نے اردو کی ابتدا کا سراغ قدیم آریوں کے زمانے میں لگانے کی کوشش کی ہے-بہر طور اردو زبان کی ابتدا کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا مشکل ہے-اردو زبان کے محققین اگرچہ اس بات پر متفق ہیں کہ اردو کی ابتدا مسلمانوں کی آمد کے بعد ہوئی لیکن مقام اور نوعیت کے تعین اور نتائج کے استخراج میں اختلاف پایا جاتاہے- اس انداز سے اگر اردو کے متعلق نظریات کو دیکھا جائے تو وہ نمایاں طور پر چار مختلف نظریات کی شکل میں ہمارے سامنے آتے ہیں- ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جنوبی ہند کے دکن کے علاقے(حیدرآباد،  تلنگانہ،  اس سے متصل علاقے) میں اردو کے ارتقائی مراحل کی ابتدا ہوئی، یا پھر بعض اردوداں یہ بھی کہتے ہیںکہ اردو کی ابتدا جنوبی ہند میں ہوئی-وہ کب اور کیسے، اس کی تاریخ کیا ہے، اس کی نوعیت کیا ہے-
لیکن ایک بات کی تشنگی پھر بھی رہ جاتی ہے کہ اردو کی یقینی جائے پیدائش کی نشاندہی ہو پائی-لگتا ہے اس پر اور بھی محنت و تحقیق کی ضرورت ہے-
انجمن ترقی اردو ہند کرناٹک اس سلسلے میں کوشاں رہے گی اوراردو زبان و ادب کے مزید فروغ و اشاعت کے کام اس انجمن کے تحت انجام پاتے رہیں گے-انجمن تمام مقالہ نگار حضرات و خواتین کا شکریہ ادا کرتی ہے کہ ان لوگوں نےانجمن کی درخواست کو شرف قبولیت بخشتے ہوئے اپنے گرانقدرمقالہ جات تیار کرنے کے لئے اپنا قیمتی وقت نکالا اور انجمن کو ارسال کیا، آئندہ بھی انجمن قلم کاروں کے قلمی تعاون کی امید رکھتی ہے-
قارئین سے گزارش ہے کہ اس مجلے  پر اظہار خیال کریں اور اپنے ذرین مشوروں سے انجمن کو نوازیں تاکہ آگے چل کر اس میں مزید نکھار پیداکیا جاسکے اور اسے زیادہ سے زیادہ معلومات افزا بنایاجاسکے-
نیاز مند
محمد عبید اللہ شریف
صدر انجمن ترقی اردو ہند کرناٹک
مدیر اعلیٰ روز نامہ  ” پاسبان ” ، بنگلور

انجمن ترقی اردو ہند کرناٹک کی تاریخ

”انجمن ترقی اردو (ہند)“ ایک قدیم انجمن ہے جو اُردو کی بقاء تحفظ اور ترقی کے لئے قائم کی گئی تھی ۔ 1903 میں جب آل انڈ یا محمڈن ایجوکیشنل کا نفرنس دہلی میں منعقد ہوئی۔ اس کا نفرنس کے کئی شعبے قائم کئے گئے۔ ایک شعبہ علم قائم ہوا۔ جس کا مقصد اردو زبان کی ترقی تھا۔ اس طرح ”انجمن ترقی اردو (ہند)“ پیدا ہوئی ۔ ملک کی مشہور اور عظیم شخصیات مولانا ابوالکلام آزاد، حکیم اجمل خان، مولانا شبلی نعمانی، مولانا الطاف حسین حالی، مولوی عبدالحق وغیرہ نے اس ادارے کی سرپرستی فرمائی ۔ ملک کی کئی ریاستوں میں ”انجمن ترقی اردو “ کی شاخیں قائم ہوئیں اور کئی ریاستوں کے نوابوں ، امرا و دانشوران نے اس کی سر پرستی فرمائی۔ کرناٹک میں بھی انجمن ترقی اردو (ہند) کی شاخ قائم ہوئی۔ اس وقت کے وزیر برائے ٹرانسپورٹ جناب محمد علی مہتاب علی، روز نامہ پاسبان کے بانی جناب اسماعیل تا بش یم یل سی، جناب یس ایم احمد تاج، جناب شیخ محمد مصلح الدین ، جناب سی آر محمد سید سیف الدین یم یل ہی ۔

ہماری انجمن ترقی اردو کرناٹک ویڈیوز

ہمارے محفوظ شدہ دستاویزات

News Events

Age verification

You must be 18 or over to access this store. If you are under 18 then must leave.